چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں​

نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دل نوازی کی​

نہ تم میری طرف دیکھو غلط انداز نظروں سے​

نہ میرے دل کی دھڑکن لڑکھڑائے میری باتوں سے​

نہ ظاہر ہو تمہاری کشمکش کا راز نظروں سے​

تمہیں بھی کوئی الجھن روکتی ہے پیش قدمی سے​

مجھے بھی لوگ کہتے ہیں کہ یہ جلوے پرائے ہیں​

تعارف روگ بن جائے تو ا س کا بھولنا بہتر​

تعلق بوجھ بن جائے تو اس کا توڑنا اچھا​

وہ افسانہ جسے انجام تک لانا ناممکن ہو​

اسے ایک خوبصورت موڑ دیکر چھوڑنا اچھا​

چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں​


ساحر لدھیانوی

No comments