Amjad islam amjad

 


کہنے کو میرا اُس سے کوئی واسطہ نہیں 

امجد مگر وہ شخص مجھے بُھولتا نہیں


ڈرتا ہُوں آنکھ کھولوں تو منظر بدل نہ جائے

میں جاگ تو رہا ہُوں مگر جاگتا نہیں


آشفتگی سے اُس کی اُسے بے وفا نہ جان

عادت کی بات اور ہے دِل کا بُرا نہیں


تنہا اُداس چاند کو سمجھو نہ بے خبر

ہر بات سُن رہا ہے مگر بولتا نہیں


خاموش رَتجگوں کا دُھواں تھا چہار سو

نِکلا کب آفتاب مجھے تو پتا نہیں


امجد وہ آنکھیں جھیل سی گہری تو ہیں مگر

اُن میں کوئی بھی عکس مِرے نام کا نہیں


امجد اسلام امجد

No comments